سورة النور - آیت 60

وَالْقَوَاعِدُ مِنَ النِّسَاءِ اللَّاتِي لَا يَرْجُونَ نِكَاحًا فَلَيْسَ عَلَيْهِنَّ جُنَاحٌ أَن يَضَعْنَ ثِيَابَهُنَّ غَيْرَ مُتَبَرِّجَاتٍ بِزِينَةٍ ۖ وَأَن يَسْتَعْفِفْنَ خَيْرٌ لَّهُنَّ ۗ وَاللَّهُ سَمِيعٌ عَلِيمٌ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

اور جو عورتیں جوانی سے گزری [٩٠] بیٹھی ہوں اور نکاح کی توقع نہ رکھتی ہوں وہ اگر اپنی چادریں [٩١] اتار کر (ننگا سر) رہا کریں تو ان پر کچھ گناہ نہیں بشرطیکہ زیب و زینت کی نمائش کرنے والی نہ ہوں۔ تاہم اگر وہ (چادر اتارنے سے) پرہیز [٩٢] ہی کریں تو یہی بات ان کے حق میں بہتر ہے اور اللہ سب کچھ سنتا، جانتا ہے۔

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- ان سے مراد وہ بوڑھی اور ازکار رفتہ عورتیں ہیں جن کو حیض آنا بند ہوگیا ہو اور ولادت کے قابل نہ رہی ہوں۔ اس عمر میں بالعموم عورت کے اندر مرد کے لئے فطری طور پر جو جنسی کشش ہوتی ہے، وہ ختم ہوجاتی ہے، نہ وہ کسی مرد سے نکاح کی خواہش مند ہوتی ہیں، نہ مرد ہی ان کے لئے ایسے جذبات رکھتے ہیں۔ ایسی عورتوں کو پردے میں تخفیف کی اجازت دے دی گئی ہے۔ کپڑے اتار دیں سے وہ کپڑا مراد ہے جو شلوار قمیص کے اوپر عورت پردے کے لئے بڑی چادر، یا برقعہ وغیرہ کی شکل میں لیتی ہے بشرطیکہ مقصد اپنی زینت اور بناؤ سنگھار کا اظہار نہ ہو۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ کوئی عورت اپنی جنسی کشش کھو جانے کے باوجود اگر بناؤ سنگھار کے ذریعے سے اپنی جنسیت کو نمایاں کرنے کے مرض میں مبتلا ہو تو اس تخفیف پردہ کے حکم سے وہ مستثنیٰ ہوگی اور اس کے لئے مکمل پردہ کرنا ضروری ہوگا۔ 2- یعنی مذکورہ بوڑھی عورتیں بھی پردے میں تخفیف نہ کریں بلکہ بدستور بڑی چادر یا برقعہ بھی استعمال کرتی رہیں تو یہ ان کے لئے زیادہ بہتر ہے۔