سورة البقرة - آیت 271

إِن تُبْدُوا الصَّدَقَاتِ فَنِعِمَّا هِيَ ۖ وَإِن تُخْفُوهَا وَتُؤْتُوهَا الْفُقَرَاءَ فَهُوَ خَيْرٌ لَّكُمْ ۚ وَيُكَفِّرُ عَنكُم مِّن سَيِّئَاتِكُمْ ۗ وَاللَّهُ بِمَا تَعْمَلُونَ خَبِيرٌ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

اگر تم اپنے صدقات کو ظاہر کرو تو بھی اچھا ہے لیکن اگر خفیہ طور [٣٨٧] پر فقرا کو دو تو یہ تمہارے لیے زیادہ بہتر ہے (ایسے صدقات تم سے) تمہاری بہت سی برائیوں کو دور کردیں گے اور جو عمل تم کرتے ہو اللہ ان سے پوری طرح باخبر ہے

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- اس سے معلوم ہوا کہ عام حالات میں خفیہ طور پر صدقہ کرنا افضل ہے، سوائے کسی ایسی صورت کے کہ علانیہ صدقہ دینے میں لوگوں کے لئے ترغیب کا پہلو ہو۔ اگر ریاکاری کا جذبہ شامل نہ ہو تو ایسے موقعوں پر پہل کرنے والے جو خاص فضیلت حاصل کرسکتے ہیں، وہ احادیث سے واضح ہے۔ تاہم اس قسم کی مخصوص صورتوں کے علاوہ دیگر مواقع پر خاموشی سے صدقہ وخیرات کرنا ہی بہتر ہے۔ نبی (ﷺ) نے فرمایا ہے کہ جن لوگوں کوقیامت کے دن عرش الٰہی کا سایہ نصیب ہوگا، ان میں ایک وہ شخص بھی ہوگا جس نے اتنے خفیہ طریقے سے صدقہ کیا، کہ اس کے بائیں ہاتھ کو بھی یہ پتہ نہیں چلا کہ اس کے دائیں ہاتھ نے کیا خرچ کیا ہے۔ صدقے میں اخفا کی افضیلت کو بعض علما نے صرف نفلی صدقات تک محدود رکھا ہے اور زکٰوۃ کی ادائیگی میں اظہار کو بہتر سمجھا ہے۔ لیکن قرآن کا عموم صدقات نافلہ اور واجبہ دونوں کو شامل ہے (ابن کثیر) اور حدیث کا عموم بھی اسی کی تائید کرتا ہے۔