سورة المؤمنون - آیت 70

أَمْ يَقُولُونَ بِهِ جِنَّةٌ ۚ بَلْ جَاءَهُم بِالْحَقِّ وَأَكْثَرُهُمْ لِلْحَقِّ كَارِهُونَ

ترجمہ تیسیرالقرآن - مولانا عبد الرحمن کیلانی

یا وہ یہ کہہ دیتے ہیں کہ اسے جنون ہے [٧٠]۔ جبکہ حقیقت یہ ہے کہ وہ ان کے پاس سچی بات لایا ہے لیکن ان میں [٧١] سے اکثر لوگ حق کو پسند ہی نہیں کرتے

تفسیر مکہ - حافظ صلاح الدین یوسف حافظ

* یہ بھی زجر وتوبیخ کے طور پر ہی ہے یعنی اس پیغمبر نے ایسا قرآن پیش کیا جس کی نظیر پیش کرنے سے دنیا قاصر ہے۔ اسی طرح اس کی تعلیمات نوع انسانی کے لئے رحمت اور امن وسکون کا باعث ہیں۔ کیا ایسا قرآن اور ایسی تعلیمات ایسا شخص بھی پیش کر سکتا ہے جو دیوانہ اور مجنون ہو؟۔ ** یعنی ان کے اعراض اور استکبار کی اصل وجہ حق سے ان کی کراہت (ناپسندیدگی) ہے جو عرصہ دراز سے باطل کو اختیار کئے رکھنے کی وجہ سے ان کے اندر پیدا ہوگئی ہے۔