سورة المؤمنون - آیت 41

فَأَخَذَتْهُمُ الصَّيْحَةُ بِالْحَقِّ فَجَعَلْنَاهُمْ غُثَاءً ۚ فَبُعْدًا لِّلْقَوْمِ الظَّالِمِينَ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

چنانچہ ٹھیک حق کے [٤٤] مطابق ایک ہیبت ناک چیخ نے انھیں آ لیا تو ہم نے انھیں خس وخاشاک [٤٥] بنا کے رکھ دیا۔ سو ظالم لوگوں کے لئے پھٹکار ہی پھٹکار ہے۔

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- یہ چیخ کہتے ہیں کہ حضرت جبرائیل (عليہ السلام) کی چیخ تھی، بعض کہتے ہیں کہ ویسے ہی سخت چیخ تھی، جس کے ساتھ باد صر صر بھی تھی۔ دونوں نے مل کر ان کو چشم زدن میں فنا کے گھاٹ اتار دیا۔ 2- غُثْآءَ اس کوڑے کرکٹ کو کہتے ہیں جو سیلابی پانی کے ساتھ ہوتا ہے، جس میں درختوں کے پتے، خشک تنے، تنکے اور اسی طرح کی چیزیں ہوتی ہیں۔ جب پانی کا زور ختم ہو جاتا ہے، تو خشک ہو کر بیکار پڑے ہوتے ہیں، یہی حال ان منکرین اور متکبرین کا ہوا۔