أَلَمْ تَرَ أَنَّ اللَّهَ سَخَّرَ لَكُم مَّا فِي الْأَرْضِ وَالْفُلْكَ تَجْرِي فِي الْبَحْرِ بِأَمْرِهِ وَيُمْسِكُ السَّمَاءَ أَن تَقَعَ عَلَى الْأَرْضِ إِلَّا بِإِذْنِهِ ۗ إِنَّ اللَّهَ بِالنَّاسِ لَرَءُوفٌ رَّحِيمٌ
کیا تم دیکھتے نہیں کہ جو کچھ زمین میں ہے وہ اللہ نے تمہارے تابع فرمان بنا دیا ہے اور کشتی کو بھی جو اس کے حکم سے سمندر میں چلتی ہے۔ اور وہ آسمان کو یوں تھامے ہوئے ہے کہ وہ اس کے اذن کے بغیر زمین پر گر نہیں سکتا۔ بلاشبہ اللہ تعالیٰ بندوں پر [٩٤] ترس کھانے والا اور نہایت رحم والا ہے۔
* مثلًا جانور، نہریں، درخت اور دیگر بیشمار چیزیں، جن کے منافع سے انسان بہرہ ور اور لذت یاب ہوتا ہے۔ ** یعنی اگر وہ چاہے تو آسمان زمین پر گر پڑے، جس سے زمین پر ہرچیز تباہ ہو جائے۔ ہاں قیامت والے دن اس کی مشیت سے آسمان بھی ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو جائے گا۔ *** اس لئے اس نے مذکورہ چیزوں کو انسان کے تابع کر دیا ہے اور آسمان کو بھی ان پر گرنے نہیں دیتا۔ تابع (مسخر) کرنے کا مطلب ہے کہ ان چیزوں سے فائدہ اٹھانا اس کے لئے ممکن یا آسان کر دیا گیا ہے۔