سورة الحج - آیت 32

ذَٰلِكَ وَمَن يُعَظِّمْ شَعَائِرَ اللَّهِ فَإِنَّهَا مِن تَقْوَى الْقُلُوبِ

ترجمہ تیسیرالقرآن - مولانا عبد الرحمن کیلانی

یہ (سب امور قابل اجتناب ہیں) اور جو شخص اللہ کے شعائر کی تعظیم کرے تو یہ بات [٥٠] دلوں کے تقویٰ سے تعلق رکھتی ہے۔

تفسیر مکہ - حافظ صلاح الدین یوسف حافظ

* شعائر شعیرہ کی جمع ہے جس کے معنی ہیں علامت اور نشانی کے ہیں جیسے جنگ میں ایک شعار (مخصوص لفظ بطور علامت) اختیار کرلیا جاتا ہے جس سے وہ آپس میں ایک دوسرے کو پہنچانتے ہیں اس اعتبار سے شعائر اللہ وہ ہیں، جو اسلام کے نمایاں امتیازی احکام ہیں، جن سے ایک مسلمان کا امتیاز اور تشخص قائم ہوتا ہے اور دوسرے اہل مذاہب سے الگ پہچان لیا جاتا ہے، صفا، مروہ پہاڑیوں کو بھی اس لئے شعائر اللہ کہا گیا ہے کہ مسلمان حج وعمرے میں ان کے درمیان سعی کرتے ہیں۔ یہاں حج کے دیگر مناسک خصوصاً قربانی کے جانوروں کو شعائر اللہ کہا گیا ہے۔ اس تعظیم کو دل کا تقوٰی قرار دیا گیا ہے۔ یعنی دل کے ان افعال سے جن کی بنیاد تقوٰی ہے۔