سورة الأنبياء - آیت 37

خُلِقَ الْإِنسَانُ مِنْ عَجَلٍ ۚ سَأُرِيكُمْ آيَاتِي فَلَا تَسْتَعْجِلُونِ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

انسان جلد باز مخلوق ہے عنقریب میں تمہیں اپنی نشانیاں دکھلا دوں گا لہٰذا جلدی کا مطالبہ [٣٥] نہ کرو۔

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- یہ کفار کے مطالبہ عذاب کے جواب میں ہے کہ چونکہ انسان کی فطرت میں عجلت اور جلد بازی ہے اس لئے وہ پیغمبروں سے بھی جلدی مطالبہ کرنے لگ جاتا ہے کہ اپنے اللہ سے کہہ کہ ہم پر فوراً عذاب نازل کروا دے۔ اللہ نے فرمایا جلدی مت کرو، میں عنقریب اپنی نشانیاں تمہیں دکھاؤں گا۔ ان نشانیوں سے مراد عذاب بھی ہو سکتا ہے اور صداقت رسول (ﷺ) کے دلائل وبراہین بھی۔