سورة الأنبياء - آیت 34

وَمَا جَعَلْنَا لِبَشَرٍ مِّن قَبْلِكَ الْخُلْدَ ۖ أَفَإِن مِّتَّ فَهُمُ الْخَالِدُونَ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

(اے نبی) آپ سے پہلے بھی ہم نے کسی انسان کے لئے دائمی زندگی تو نہیں رکھی، اگر آپ مرجائیں تو کیا یہ ہمیشہ زندہ [٣٢] رہیں گے؟

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- یہ کفار کے جواب میں، نبی (ﷺ) کی بابت کہتے تھے کہ ایک دن اسے مر ہی جانا ہے۔ اللہ تعالٰی نے فرمایا، موت تو ہر انسان کو آنی ہے اور اس اصول سے یقینا محمد رسول اللہ (ﷺ) بھی مستشنٰی نہیں۔ کیونکہ وہ بھی انسان ہی ہیں اور ہم نے انسان کے لئے بھی دوام اور ہمیشگی نہیں رکھی ہے۔ لیکن کیا بات کہنے والے خود نہیں مریں گے۔؟ اس سے صنم پرستوں کی بھی تردید ہوگئی جو دیوتاؤں کی اور انبیاء واولیاء کی زندگی کے قائل ہیں اور اسی بنیاد پر ان کو حاجت روا مشکل کشا سمجھتے ہیں۔ فَنَعُوذُ بِاللهِ مِنْ هَذِهِ الْعَقِيدَةِ الْفَاسِدَةِ الَّتِي تُعَارِضُ الْقُرْآنَ۔