سورة البقرة - آیت 245

مَّن ذَا الَّذِي يُقْرِضُ اللَّهَ قَرْضًا حَسَنًا فَيُضَاعِفَهُ لَهُ أَضْعَافًا كَثِيرَةً ۚ وَاللَّهُ يَقْبِضُ وَيَبْسُطُ وَإِلَيْهِ تُرْجَعُونَ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

کون ہے جو اللہ تعالیٰ کو قرض حسنہ [٣٤٢] دے تو اللہ اسے کئی گنا بڑھا چڑھا کر زیادہ دے؟ اور اللہ ہی (لوگوں کا رزق) تنگ اور کشادہ کرتا ہے اور تمہیں اسی کے ہاں لوٹ کر جانا ہے

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- قَرْضٌ حَسَنٌ سے مراد اللہ کی راہ میں اور جہاد میں مال خرچ کرنا ہے یعنی جان کی طرح مالی قربانی میں بھی تامل مت کرو۔ رزق کی کشادگی اور کمی بھی اللہ کے اختیار میں ہے۔ اور وہ دونوں طریقوں سے تمہاری آزمائش کرتا ہے۔ کبھی رزق میں کمی کرکے اور کبھی اس میں فراوانی کرکے۔ پھر اللہ کی راہ میں خرچ کرنے سے تو کمی بھی نہیں ہوتی، اللہ تعالیٰ اس میں کئی کئی گناہ اضافہ فرماتا ہے، کبھی ظاہری طور پر، کبھی معنوی وروحانی طور پر اس میں برکت ڈال کر اور آخرت میں تو یقیناً اس میں اضافہ حیران کن ہوگا۔