سورة الأنبياء - آیت 2

مَا يَأْتِيهِم مِّن ذِكْرٍ مِّن رَّبِّهِم مُّحْدَثٍ إِلَّا اسْتَمَعُوهُ وَهُمْ يَلْعَبُونَ

ترجمہ تیسیرالقرآن - مولانا عبد الرحمن کیلانی

جب بھی ان کے پاس ان کے پروردگار کی طرف سے کوئی نئی نصیحت آتی ہے تو اسے سن تو لیتے ہیں مگر کھیل میں پڑے [٣] رہتے ہیں (اس میں غور نہیں کرتے)

تفسیر مکہ - حافظ صلاح الدین یوسف حافظ

* یعنی قرآن جو وقتاً فوقتاً حسب حالات وضروریات نیا نیا اترتا رہتا ہے، وہ اگرچہ انہی کی نصیحت کے لئے اترتا ہے، لیکن وہ اسے اس طرح سنتے ہیں جیسے وہ اس سے استہزاء مذاق اور کھیل کر رہے ہوں یعنی اس میں تدبر وغور وفکر نہیں کرتے۔