سورة البقرة - آیت 241

وَلِلْمُطَلَّقَاتِ مَتَاعٌ بِالْمَعْرُوفِ ۖ حَقًّا عَلَى الْمُتَّقِينَ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

اسی طرح مطلقہ عورتوں کو معروف طریقے [٣٣٨] سے کچھ دے دلا کر رخصت کرنا چاہیے اور یہ بات پرہیزگاروں کے لیے انتہائی ضروری ہے

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- یہ حکم عام ہے جو ہر مطلقہ عورت کو شامل ہے۔ اس میں تفریق کے وقت جس حسن سلوک اور تطییب قلوب کا اہتمام کرنے کی تاکید کی گئی ہے، اس کے بےشمار معاشرتی فوائد ہیں۔ کاش مسلمان اس نہایت اہم نصیحت پر عمل کریں، جسے انہوں نے بالکل فراموش کر رکھا ہے۔ آج کل کے بعض (مجتہدین) نے ”مَتَاعٌ“ اور ”مَتِّعُوهُنَّ“ سے یہ استدلال کیا ہے کہ مطلقہ کو اپنی جائیداد میں سے باقاعدہ حصہ دو، یا عمر بھر نان ونفقہ دیتے رہو۔ یہ دونوں باتیں بےبنیاد ہیں، بھلا جس عورت کو مرد نے نہایت ناپسندیدہ سمجھ کر اپنی زندگی سے ہی خارج کردیا، وہ ساری عمر کس طرح اس کے اخراجات کی ادائیگی کے لئے تیار ہوگا؟