سورة طه - آیت 104
نَّحْنُ أَعْلَمُ بِمَا يَقُولُونَ إِذْ يَقُولُ أَمْثَلُهُمْ طَرِيقَةً إِن لَّبِثْتُمْ إِلَّا يَوْمًا
ترجمہ تیسیرالقرآن - مولانا عبد الرحمن کیلانی
ہم خوب جانتے ہیں جو کچھ وہ کہیں گے۔ جبکہ ان میں سے بہتر رائے والا [٧٣] یہ کہے گا کہ تم تو بس دنیا میں ایک ہی دن ٹھہرے تھے۔
تفسیر مکہ - حافظ صلاح الدین یوسف حافظ
* یعنی سب سے زیادہ عاقل اور سمجھدار۔ یعنی دنیا کی زندگی انہیں چند دن بلکہ گھڑی دو گھڑی کی محسوس ہوگی۔ جس طرح دوسرے مقام پر اللہ تعالٰی نے فرمایا ﴿وَيَوْمَ تَقُومُ السَّاعَةُ يُقْسِمُ الْمُجْرِمُونَ مَا لَبِثُوا غَيْرَ سَاعَةٍ﴾ (الروم:55) ”جس دن قیامت برپا ہوگی کافر قسمیں کھا کر کہیں گے کہ وہ (دنیا میں ایک گھڑی سے زیادہ نہیں رہے“ یہی مضمون اور بھی متعدد جگہ بیان کیا گیا ہے۔ مثلا سورہ فاطر: 37، سورۃ المؤمنون: 112۔114، سورۃ النازعات وغیرہ۔ مطلب یہی ہے فانی زندگی کو باقی رہنے والی زندگی پر ترجیح نہ دی جائے۔