سورة طه - آیت 96

قَالَ بَصُرْتُ بِمَا لَمْ يَبْصُرُوا بِهِ فَقَبَضْتُ قَبْضَةً مِّنْ أَثَرِ الرَّسُولِ فَنَبَذْتُهَا وَكَذَٰلِكَ سَوَّلَتْ لِي نَفْسِي

ترجمہ تیسیرالقرآن - مولانا عبد الرحمن کیلانی

سامری نے کہا : ''میں نے وہ چیز دیکھی جو دوسروں کو نظر نہ آئی۔ چنانچہ میں نے رسول کے نقش قدم سے ایک مٹھی اٹھا لی [٦٦]۔ پھر اسے (بچھڑے کے جسم میں) ڈال دیا۔ میرے نفس نے مجھے ایسا ہی سمجھایا تھا''

تفسیر مکہ - حافظ صلاح الدین یوسف حافظ

* جمہور مفسرین نے الرَّسُولِ سے مراد جبرائیل (عليہ السلام) لئے ہیں اور مطلب یہ بیان کیا ہے کہ جبرائیل (عليہ السلام) کے گھوڑے کو گزرتے ہوئے سامری نے دیکھا اور اس کے قدموں کے نیچے کی مٹی اس نے سنبھال رکھ لی، جس میں کچھ کرامات کے اثرات تھے۔ اس مٹی کی مٹھی اس نے پگھلے ہوئے زیورات یا بچھڑے میں ڈالی تو اس میں سے ایک قسم کی آواز نکلنی شروع ہوگئی جو ان کے فتنے کا باعث بن گئی۔