سورة طه - آیت 77

وَلَقَدْ أَوْحَيْنَا إِلَىٰ مُوسَىٰ أَنْ أَسْرِ بِعِبَادِي فَاضْرِبْ لَهُمْ طَرِيقًا فِي الْبَحْرِ يَبَسًا لَّا تَخَافُ دَرَكًا وَلَا تَخْشَىٰ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

اور ہم نے موسیٰ کی طرف وحی کی کہ ’’میرے بندوں کو راتوں رات لے کر نکل جاؤ۔ پھر ان کے لئے سمندر میں خشک راستہ بناؤ۔ تمہیں نہ تو تعاقب کا خوف ہو اور نہ (ڈوب جانے کا) ڈر ہو‘‘

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- جب فرعون ایمان بھی نہیں لایا اور بنی اسرائیل کو بھی آزاد کرنے پر آمادہ نہیں ہوا، تو اللہ تعالٰی نے موسیٰ (عليہ السلام) کو یہ حکم دیا۔ 2- اس کی تفصیل سورۃ الشعرا میں آئے گی کہ موسیٰ (عليہ السلام) نے اللہ کے حکم سے سمندر میں لاٹھی ماری، جس سے سمندر میں گزرنے کے لئے خشک راستہ بن گیا۔ 3- خطرہ فرعون اور اس کے لشکر کا اور ڈر پانی میں ڈوبنے کا۔