سورة طه - آیت 47

فَأْتِيَاهُ فَقُولَا إِنَّا رَسُولَا رَبِّكَ فَأَرْسِلْ مَعَنَا بَنِي إِسْرَائِيلَ وَلَا تُعَذِّبْهُمْ ۖ قَدْ جِئْنَاكَ بِآيَةٍ مِّن رَّبِّكَ ۖ وَالسَّلَامُ عَلَىٰ مَنِ اتَّبَعَ الْهُدَىٰ

ترجمہ تیسیرالقرآن - مولانا عبد الرحمن کیلانی

لہٰذا اس کے پاس جاؤ اور اسے کہنا کہ : ہم تیرے رب کے رسول ہیں لہٰذا ا بنی اسرائیل کو ہمارے ساتھ [٣١] جانے کے لئے چھوڑ دے اور انھیں تکلیف نہ دے۔ ہم تیرے پاس تیرے پروردگار کی نشانی لے کر آئے ہیں اور جو شخص ہدایت کی پیروی کرے اس کے لئے سلامتی ہے

تفسیر مکہ - حافظ صلاح الدین یوسف حافظ

* یہ سلام تحیہ نہیں ہے، بلکہ امن وسلامتی کی طرف دعوت ہے۔ جیسے نبی (ﷺ) نے روم کے بادشاہ ہرقل کے نام مکتوب میں لکھا تھا، ”أَسْلِمْ تَسْلَمْ“ (اسلام قبول کر لے، سلامتی میں رہے گا) اس طرح مکتوب کے شروع میں آپ نے ﴿وَالسَّلامُ عَلَى مَنِ اتَّبَعَ الْهُدَى﴾ بھی تحریر فرمایا، (ابن کثیر) اس کا مطلب یہ ہے کہ کسی غیر مسلم کو مکتوب یا مجلس میں مخاطب کرنا ہو تو اسے انہی الفاظ میں سلام کہا جائے، جو مشروط ہے ہدایت کے اپنانے کے ساتھ۔