سورة طه - آیت 39

أَنِ اقْذِفِيهِ فِي التَّابُوتِ فَاقْذِفِيهِ فِي الْيَمِّ فَلْيُلْقِهِ الْيَمُّ بِالسَّاحِلِ يَأْخُذْهُ عَدُوٌّ لِّي وَعَدُوٌّ لَّهُ ۚ وَأَلْقَيْتُ عَلَيْكَ مَحَبَّةً مِّنِّي وَلِتُصْنَعَ عَلَىٰ عَيْنِي

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

کہ ''تم اس بچے (موسیٰ) کو صندوق میں رکھو پھر اس صندوق کو دریا [٢٢] میں ڈال دے۔ دریا اس صندوق کو ساحل پر پھینک دے گا جسے میرا اور موسیٰ کا دشمن اٹھا لے گا۔ پھر (اے موسیٰ) میں نے تم پر اپنی طرف سے محبت ڈال دی (کہ جو کوئی تمہیں دیکھے پیار کرنے لگے) اور یہ اس لئے کیا کہ میری نگرانی میں تمہاری پرورش [٢٣] ہو۔

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- مراد فرعون ہے جو اللہ کا بھی دشمن اور حضرت موسیٰ (عليہ السلام) کا بھی دشمن تھا۔ یعنی لکڑی کا وہ تابوت تیرتا ہواجب شاہی محل کے کنارے پہنچا تو اسے باہر نکال کر دیکھا گیا، تو اس میں ایک معصوم بچہ تھا، فرعون نے اپنی بیوی کی خواہش پر پرورش کے لئے شاہی محل میں رکھ لیا۔ 2- یعنی فرعون کے دل میں ڈال دی یا عام لوگوں کے دلوں میں تیری محبت ڈال دی۔ 3- چنانچہ اللہ کی قدرت کا اور اس کی حفاظت ونگہبانی کا کمال اور کرشمہ دیکھئے کہ جس بچے کی خاطر، فرعون بیشمار بچوں کو قتل کروا چکا، تاکہ وہ زندہ نہ رہے، اسی بچے کو اللہ تعالٰی اس کی گود میں پلوا رہا ہے، اور ماں اپنے بچے کو دودھ پلا رہی ہے، لیکن اس کی اجرت بھی اسی دشمن موسیٰ (عليہ السلام) سے وصول کر رہی ہے۔ (فَسُبْحَانَ ذِي الْجَبَرُوتِ وَالْمَلَكُوتِ وَالْكِبْرِيَاءِ وَالْعَظَمَةِ)