سورة البقرة - آیت 16

أُولَٰئِكَ الَّذِينَ اشْتَرَوُا الضَّلَالَةَ بِالْهُدَىٰ فَمَا رَبِحَت تِّجَارَتُهُمْ وَمَا كَانُوا مُهْتَدِينَ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

یہی وہ لوگ ہیں جنہوں نے ہدایت کے بدلے گمراہی کو خرید لیا۔ ان کی اس تجارت نے انہیں کچھ نفع نہ دیا اور نہ ہی وہ ہدایت پانے والے تھے

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1-تجارت سے مراد ہدایت چھوڑ کر گمراہی اختیار کرنا ہے، جو سراسر گھاٹے کا سودا ہے۔ منافقین نے نفاق کا جامہ پہن کر یہی گھاٹے والی تجارت کی۔ لیکن یہ گھاٹا آخرت کا گھاٹا ہے، ضروری نہیں کہ دنیا میں ہی اس گھاٹے کا انہیں علم ہوجائے۔ بلکہ دنیا میں تو اس نفاق کے ذریعے سے انہیں جو فوری فائدے حاصل ہوتے تھے، اس پر وہ بڑے خوش ہوتے اور اس کی بنیاد پر اپنے آپ کو بہت دانا اور مسلمانوں کو عقل وفہم سے عاری سمجھتے تھے۔