قُلْ مَن كَانَ فِي الضَّلَالَةِ فَلْيَمْدُدْ لَهُ الرَّحْمَٰنُ مَدًّا ۚ حَتَّىٰ إِذَا رَأَوْا مَا يُوعَدُونَ إِمَّا الْعَذَابَ وَإِمَّا السَّاعَةَ فَسَيَعْلَمُونَ مَنْ هُوَ شَرٌّ مَّكَانًا وَأَضْعَفُ جُندًا
آپ ان سے کہئے کہ : جو شخص گمراہی میں پڑا ہو تو اللہ تعالیٰ اسے ایک مدت تک ڈھیل دیتے جاتے ہیں تاآنکہ یہ لوگ وہ کچھ دیکھ لیتے ہیں جس کا ان سے وعدہ کیا جاتا ہے، خواہ یہ عذاب الٰہی ہو یا قیامت ہو، اس وقت انھیں معلوم ہوجائے گا کہ کس کا حال [٦٧] برا ہے اور کس کا جتھا کمزور ہے۔
* علاوہ ازیں یہ چیزیں گمراہوں اور کافروں کو مہلت کے طور پر بھی ملتی ہیں، اس لئے یہ کوئی معیار نہیں۔ اصل اچھے برے کا پتہ تو اس وقت چلے گا، جب مہلت عمل ختم ہو جائے گی اور اللہ کا عذاب انہیں آ گھیرے گا یا قیامت برپا ہو جائے گی۔ لیکن اس وقت کا علم، کوئی فائدہ نہیں دے گا، کیونکہ وہاں ازالے اور تدارک کی کوئی صورت نہیں ہوگی۔