أُولَٰئِكَ الَّذِينَ أَنْعَمَ اللَّهُ عَلَيْهِم مِّنَ النَّبِيِّينَ مِن ذُرِّيَّةِ آدَمَ وَمِمَّنْ حَمَلْنَا مَعَ نُوحٍ وَمِن ذُرِّيَّةِ إِبْرَاهِيمَ وَإِسْرَائِيلَ وَمِمَّنْ هَدَيْنَا وَاجْتَبَيْنَا ۚ إِذَا تُتْلَىٰ عَلَيْهِمْ آيَاتُ الرَّحْمَٰنِ خَرُّوا سُجَّدًا وَبُكِيًّا ۩
یہ وہ انبیاء ہیں جن پر اللہ نے انعام کیا تھا۔ وہ آدم کی اولاد سے اور ان لوگوں سے تھے جنہیں ہم نے نوح کے ساتھ کشتی میں [٥٤] سوار کیا تھا اور ابراہیم اور اسرائیل کی اولاد سے تھے اور ان لوگوں سے تھے جنہیں ہم نے ہدایت عطا کی تھی اور برگزیدہ کیا تھا۔ جب انھیں اللہ تعالیٰ کی آیات سنائی جاتیں تو وہ روتے ہوئے سجدہ میں گر جاتے تھے۔
* گویا اللہ کی آیات کو سن کر وجد کی کیفیت کا طاری ہو جانا اور عظمت الٰہی کے آگے سجدہ ریز ہو جانا، بندگان الٰہی کی خاص علامت ہے۔ سجدہ تلاوت کی مسنون دعا یہ ہے ”سَجَدَ وَجْهِيَ لِلَّذِي خَلَقَهُ، وَصَوَّرَهُ، وَشَقَّ سَمْعَهُ وَبَصَرَهُ، بِحَوْلِهِ وَقُوَّتِهِ“ (ابو داؤد، ترمذی، نسائی۔ بحالہ مشکوۃ، باب سجود القرآن) بعض روایات میں اضافہ ہے۔ فَتَبَارَكَ اللهُ أَحْسَنُ الْخَالِقِينَ ( عون المعبود, ج 1، ص533)