سورة مريم - آیت 47

قَالَ سَلَامٌ عَلَيْكَ ۖ سَأَسْتَغْفِرُ لَكَ رَبِّي ۖ إِنَّهُ كَانَ بِي حَفِيًّا

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

ابراہیم نے جواب دیا : ’’ابا جان! آپ پر سلام ہو۔ میں اپنے پروردگار سے آپ کے لئے بخشش کی دعا کروں گا۔ بلاشبہ میرا پروردگار مجھ پر مہربان ہے

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- یہ سلام تحیہ نہیں ہے جو ایک مسلمان دوسرے مسلمان کو کرتا ہے بلکہ ترک مخاطب کا اظہار ہے جیسے ﴿وَإِذَا خَاطَبَهُمُ الْجَاهِلُونَ قَالُوا سَلامًا﴾ (الفرقان:63)”جب بےعلم لوگ ان سے باتیں کرتے ہیں تو وہ کہہ دیتے ہیں کہ سلام ہے“، اس میں اہل ایمان اور بندگان الٰہی کا طریقہ بتلایا گیا ہے۔ 2- یہ اس وقت کہا جب حضرت ابراہیم (عليہ السلام) کو مشرک کے لئے مغفرت کی دعا کرنے کی ممانعت کا علم نہیں تھا، جب یہ علم ہوا تو آپ نے دعا کا سلسلہ موقوف کر دیا (التوبہ:114)