قَالَ كَذَٰلِكِ قَالَ رَبُّكِ هُوَ عَلَيَّ هَيِّنٌ ۖ وَلِنَجْعَلَهُ آيَةً لِّلنَّاسِ وَرَحْمَةً مِّنَّا ۚ وَكَانَ أَمْرًا مَّقْضِيًّا
وہ بولے ہاں! ایسا [٢٢] ہی ہوگا تمہارے پروردگار نے فرمایا ہے کہ میرے لئے یہ آسان سی بات ہے اور اس لیے بھی (ایسا ہوگا) کہ ہم اس لڑکے کو لوگوں کے لیے ایک نشانی بنائیں اور وہ ہماری طرف سے رحمت ہوگا اور یہ کام ہو کے رہے گا
1- یعنی یہ بات تو صحیح ہے کہ تجھے مرد سے مقاربت کا کوئی موقع نہیں ملا ہے، جائز طریقے سے نہ ناجائز طریقے سے۔ جب کہ حمل کے لئے عادتًا یہ ضروری ہے۔ 2- یعنی میں اسباب کا محتاج نہیں ہوں، میرے لئے یہ بالکل آسان ہے اور ہم اسے اپنی قدرت تخلیق کے لئے نشانی بنانا چاہتے ہیں۔ اس سے قبل ہم نے تمہارے باپ آدم کو مرد اور عورت کے بغیر، اور تمہاری ماں حوا کو صرف مرد سے پیدا کیا اور اب عیسیٰ (عليہ السلام) کو پیدا کر کے چوتھی شکل میں بھی پیدا کرنے پر اپنی قدرت کا اظہار کرنا چاہتے ہیں اور وہ ہے صرف عورت کے بطن سے، بغیر مرد کے پیدا کر دینا۔ ہم تخلیق کی چاروں صورتوں پر قادر ہیں۔ 3- اس سے مراد نبوت ہے جو اللہ کی رحمت خاص ہے اور ان کے لئے بھی جو اس نبوت پر ایمان لائیں گے۔ 4- یہ اسی کلام کا تمتہ ہے جو جبرائیل (عليہ السلام) نے اللہ کی طرف سے نقل کیا ہے۔ یعنی یہ اعجازی تخلیق تو اللہ کے علم اور اس کی قدرت ومشیت میں مقدر ہے۔