سورة مريم - آیت 10

قَالَ رَبِّ اجْعَل لِّي آيَةً ۚ قَالَ آيَتُكَ أَلَّا تُكَلِّمَ النَّاسَ ثَلَاثَ لَيَالٍ سَوِيًّا

ترجمہ تیسیرالقرآن - مولانا عبد الرحمن کیلانی

زکریا نے عرض کیا : '' پروردگار! پھر میرے لئے کوئی نشانی مقرر کردے'' اللہ تعالیٰ نے فرمایا''تیرے لئے نشانی [١٢] یہ ہے کہ تو مسلسل تین رات تک لوگوں سے گفتگو نہ کرسکے گا''

تفسیر مکہ - حافظ صلاح الدین یوسف حافظ

* راتوں سے مراد، دن اور رات ہیں اور سَوِیاًّ کا مطلب ہے بالکل ٹھیک ٹھاک، تندرست، یعنی ایسی کوئی بیماری نہیں ہوگی جو تجھے بولنے سے روک دے۔ لیکن اس کے باوجود تیری زبان سے گفتگو نہ ہو سکے تو سمجھ لینا کہ خوشخبری کے دن قریب آ گئے ہیں۔