سورة الكهف - آیت 109
قُل لَّوْ كَانَ الْبَحْرُ مِدَادًا لِّكَلِمَاتِ رَبِّي لَنَفِدَ الْبَحْرُ قَبْلَ أَن تَنفَدَ كَلِمَاتُ رَبِّي وَلَوْ جِئْنَا بِمِثْلِهِ مَدَدًا
ترجمہ تیسیرالقرآن - مولانا عبد الرحمن کیلانی
آپ ان سے کہہ دیجئے کہ : اگر میرے پروردگار کی باتیں لکھنے کے لئے سمندر سیاہی بن جائے تو سمندر ختم ہوجائے گا مگر میرے پروردگار کی باتیں [٨٩] ختم نہ ہوں گی خواہ اتنی ہی اور بھی سیاہی (سمندر) لائی جائے۔
تفسیر مکہ - حافظ صلاح الدین یوسف حافظ
* كَلِمَاتٌ سے مراد، اللہ تعالٰی کا علم محیط، اس کی حکمتیں اور وہ دلائل وبراہین ہیں جو اس کی واحدنیت پر دال ہیں۔ انسانی عقلیں ان سب کا احاطہ نہیں کر سکتیں اور دنیا بھر کے درختوں کے قلم بن جائیں اور سارے سمندر بلکہ ان کی مثل اور بھی سمندر ہوں، وہ سب سیاہی میں بدل جائیں، قلم گھس جائیں گے اور سیاہی ختم ہو جائے گی، لیکن رب کے کلمات اور اس کی حکمتیں ضبط تحریر میں نہیں آ سکیں گی۔