سورة الكهف - آیت 71
فَانطَلَقَا حَتَّىٰ إِذَا رَكِبَا فِي السَّفِينَةِ خَرَقَهَا ۖ قَالَ أَخَرَقْتَهَا لِتُغْرِقَ أَهْلَهَا لَقَدْ جِئْتَ شَيْئًا إِمْرًا
ترجمہ تیسیرالقرآن - مولانا عبد الرحمن کیلانی
چنانچہ وہ دونوں [٦٢] چل کھڑے ہوئے حتیٰ کہ ایک کشتی میں سوار ہوئے تو (خضر نے) اس کشتی میں شگاف ڈال دیا۔ موسیٰ نے کہا، کیا تم نے اس لئے شگاف ڈالا ہے کہ کشتی والوں کو ڈبودو؟ یہ تو تم [٦٣] نے خطرناک کام کیا ہے''
تفسیر مکہ - حافظ صلاح الدین یوسف حافظ
* حضرت موسیٰ (عليہ السلام) کو چونکہ اس علم خاص کی خبر نہیں تھی جس کی بنا پر خضر نے کشتی کے تختے توڑ دیئے تھے، اس لئے صبر نہ کر سکے اور اپنے علم وفہم کے مطابق اسے نہایت ہولناک کام قرارا دیا۔ إِمْرًا کے معنی ہیں الدَّاهِيَةُ الْعَظِيمَةُ، ”بڑا ہیبت ناک کام“۔