سورة الكهف - آیت 46

الْمَالُ وَالْبَنُونَ زِينَةُ الْحَيَاةِ الدُّنْيَا ۖ وَالْبَاقِيَاتُ الصَّالِحَاتُ خَيْرٌ عِندَ رَبِّكَ ثَوَابًا وَخَيْرٌ أَمَلًا

ترجمہ تیسیرالقرآن - مولانا عبد الرحمن کیلانی

یہ مال اور بیٹے تو محض دنیا کی زندگی کی زینت [٤٢] ہیں ورنہ آپ کے پروردگار کے ہاں باقی رہنے والی نیکیاں ہی ثواب کے لحاظ سے بھی بہتر ہیں اور اچھی امیدیں لگانے کے لحاظ سے بھی

تفسیر مکہ - حافظ صلاح الدین یوسف حافظ

* اس میں ان اہل دنیا کا رد ہے جو دنیا کے مال اسباب، قبیلہ اور خاندان اور آل اولاد پر فخر کرتے ہیں۔ اللہ تعالٰی نے فرمایا: یہ چیزیں تو دنیا فانی کی عارضی زینت ہیں۔ آخرت میں یہ چیزیں کچھ کام نہیں آئیں گی۔ اسی لئے اس سے آگے فرمایا کہ آخرت میں کام آنے والے عمل وہ ہیں جو باقی رہنے والے ہیں۔ ** باقیات صالحات (باقی رہنے والی نییکیاں) کون سی یا کون کون سی ہیں؟ کسی نے نماز کو، کسی نے تحمید و تسبیح اور تکبیر و تہلیل کو اور کسی نے اعمال خیر کو مصداق قرار دیا۔ لیکن صحیح بات یہ ہے کہ یہ عام ہے اور تمام نیکیوں کو شامل ہے۔ تمام فرائض وواجبات اور سنن ونوافل سب باقیات صالحات ہیں بلکہ برے کاموں سے اجتناب بھی ایک عمل صالح ہے، جس پر عند اللہ اجر وثواب کی امید ہے۔