سورة الكهف - آیت 25

وَلَبِثُوا فِي كَهْفِهِمْ ثَلَاثَ مِائَةٍ سِنِينَ وَازْدَادُوا تِسْعًا

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

وہ نوجوان اپنے غار میں تین سو سال ٹھہرے رہے اور (کچھ لوگوں نے) نوسال [٢٥] زیادہ شمار کئے۔

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- جمہور مفسرین نے اسے اللہ کا قول قرار دیا ہے۔ شمسی حساب سے تین سو سال اور قمری حساب سے 309 سال بنتے ہیں۔ بعض اہل علم کا خیال ہے کہ انہیں لوگوں کا قول ہے جو ان کی مختلف تعداد بتاتے ہیں، جس کی دلیل اللہ کا یہ قول ہے ”کہ اللہ ہی کو ان کے ٹھہرے رہنے کا بخوبی علم ہے“ جس کا مطلب وہ مذکورہ مدت کی نفی لیتے ہیں۔ لیکن جمہور کی تفسیر کے مطابق اس کا مفہوم یہ ہے کہ اہل کتاب یا کوئی اور اس بتلائی ہوئی مدت سے اختلاف کرے تو آپ ان سے کہہ دیں کہ تم زیادہ جانتے ہو یا اللہ؟ جب اس نے تین سو نو سال مدت بتلائی ہے تو یہی صحیح ہے کیونکہ وہی جانتا ہے کہ وہ کتنی مدت غار میں رہے؟۔