سورة الكهف - آیت 17

وَتَرَى الشَّمْسَ إِذَا طَلَعَت تَّزَاوَرُ عَن كَهْفِهِمْ ذَاتَ الْيَمِينِ وَإِذَا غَرَبَت تَّقْرِضُهُمْ ذَاتَ الشِّمَالِ وَهُمْ فِي فَجْوَةٍ مِّنْهُ ۚ ذَٰلِكَ مِنْ آيَاتِ اللَّهِ ۗ مَن يَهْدِ اللَّهُ فَهُوَ الْمُهْتَدِ ۖ وَمَن يُضْلِلْ فَلَن تَجِدَ لَهُ وَلِيًّا مُّرْشِدًا

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

آپ دیکھیں گے کہ جب سورج نکلتا ہے تو ان کی غار سے دائیں طرف سے ہٹا رہتا ہے اور جب غروب ہوتا ہے تو بائیں طرف کترا کر غروب ہوتا ہے اور وہ نوجوان اس غار کی [١٥] وسیع جگہ میں لیٹے ہیں۔ یہ اللہ کی نشانیوں میں [١٦] سے ایک نشانی ہے۔ جسے اللہ ہدایت دے وہی ہدایت پاسکتا ہے اور جسے وہ بھٹکا دے تو آپ اس کے لئے ایسا کوئی مددگار نہ پائیں گے جو اسے راہ راست پر لاسکے۔

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- یعنی سورج طلوع کے وقت دائیں جانب کو اور غروب کے وقت بائیں جانب کو کترا کر نکل جاتا اور یوں دونوں وقتوں میں ان پر دھوپ نہ پڑتی، حالانکہ وہ غار میں کشادہ جگہ پر محو استراحت تھے۔ فَجْوَة کے معنی ہیں کشادہ جگہ۔ 2- یعنی سورج کا اس طرح نکل جانا کہ باوجود کھلی جگہ ہونے کے وہاں دھوپ نہ پڑے، اللہ کی نشانیوں میں سے ہے۔ 3- جیسے دقیانوس بادشاہ اور اس کے پیروکار ہدایت سے محروم رہے تو کوئی انہیں راہ یاب نہیں کر سکا۔