سورة الإسراء - آیت 104

وَقُلْنَا مِن بَعْدِهِ لِبَنِي إِسْرَائِيلَ اسْكُنُوا الْأَرْضَ فَإِذَا جَاءَ وَعْدُ الْآخِرَةِ جِئْنَا بِكُمْ لَفِيفًا

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

اس کے بعد ہم نے بنی اسرائیل سے کہا کہ اس سرزمین [١٢٣] میں آباد ہوجاؤ۔ پھر جب آخرت کے وعدے کا وقت آئے گا تو ہم تمہیں اکٹھا کرکے لے آئیں گے۔

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- بظاہر اس سرزمین سے مراد مصر ہے، جس سے فرعون نے موسیٰ (عليہ السلام) اور ان کی قوم کو نکالنے کا ارادہ کیا تھا۔ مگر تاریخ بنی اسرائیل کی شہادت یہ ہے کہ مصر سے نکلنے کے بعد دوبارہ مصر نہیں گئے، بلکہ چالیس سال میدان تیہ میں گزار کر فلسطین میں داخل ہوئے۔ اس کی شہادت سورہ اعراف وغیرہ میں قرآن کے بیان سے ملتی ہے۔ اس لئے صحیح یہی ہے کہ اس سے مراد فلسطین کی سرزمین ہے۔