سورة الإسراء - آیت 51

أَوْ خَلْقًا مِّمَّا يَكْبُرُ فِي صُدُورِكُمْ ۚ فَسَيَقُولُونَ مَن يُعِيدُنَا ۖ قُلِ الَّذِي فَطَرَكُمْ أَوَّلَ مَرَّةٍ ۚ فَسَيُنْغِضُونَ إِلَيْكَ رُءُوسَهُمْ وَيَقُولُونَ مَتَىٰ هُوَ ۖ قُلْ عَسَىٰ أَن يَكُونَ قَرِيبًا

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

یا اس سے سخت تر مخلوق جو تمہارے [٦١] جی میں آئے (ہوجاؤ تو بھی اللہ دوبارہ پیدا کردے گا) پھر پوچھتے ہیں کہ :''ہمیں کون دوبارہ زندہ کرے گا ؟'' آپ کہئے : کہ وہی پیدا کرے گا جس نے تمہیں پہلی بار پیدا کیا ہے۔ پھر وہ آپ کے سامنے اپنے سرہلائیں گے اور پوچھیں گے کہ: ’’ایسا ہوگا کب؟[٦٢]‘‘ آپ کہئے کہ : ’’شاید وہ وقت قریب ہو‘‘

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- یعنی اس سے بھی زیادہ سخت چیز، جو تمہارے علم میں ہو، وہ بن جاؤ اور پھر پوچھو کہ کون زندہ کرے گا؟۔ 2- أَنْغَضَ يُنْغِضُ کے معنی ہیں سر ہلانا۔ یعنی استہزاء کے طور پر سر ہلا کر وہ کہیں گے کہ یہ دوبارہ زندگی کب ہوگی؟۔ 3- قریب کا مطلب ہے، ہونے والی چیز ’’كُلُّ مَا هُوَ آتٍ فَهُوَ قَرِيبٌ‘‘ ”ہر وقوع پذیر ہونے والی چیز قریب ہے“۔ اور ”عسی“ بھی قرآن میں یقین اور واجب الوقوع کے معنی میں استعمال ہوا ہے، یعنی قیامت کا وقوع یقینی اور ضروری ہے۔