سورة الإسراء - آیت 46

وَجَعَلْنَا عَلَىٰ قُلُوبِهِمْ أَكِنَّةً أَن يَفْقَهُوهُ وَفِي آذَانِهِمْ وَقْرًا ۚ وَإِذَا ذَكَرْتَ رَبَّكَ فِي الْقُرْآنِ وَحْدَهُ وَلَّوْا عَلَىٰ أَدْبَارِهِمْ نُفُورًا

ترجمہ تیسیرالقرآن - مولانا عبد الرحمن کیلانی

ہم نے ان کے دلوں پر پردہ چڑھا دیا ہے کہ وہ اس (قرآن) کو سمجھ ہی نہ سکیں اور ان کے کانوں میں بوجھ [٥٥] ہے اور جب آپ قرآن میں اپنے اکیلے [٥٦] پروردگار کا ذکر کرتے ہیں تو وہ نفرت سے پیٹھ پھیرکے بھاگ جاتے ہیں۔

تفسیر مکہ - حافظ صلاح الدین یوسف حافظ

* أَكِنَّةً، كِنَانٌ کی جمع ہے ایسا پردہ جو دلوں پر پڑ جائے۔ وَقْرٌ کانوں میں ایسا ثقل یا ڈاٹ جو قرآن کے سننے میں مانع ہو۔ مطلب یہ ہے کہ ان کے دل قرآن کے سمجھنے سے قاصر اور کان قرآن سن کر ہدایت قبول کرنے سے عاجز ہیں، اور اللہ کی توحید سے انہیں اتنی نفرت ہے کہ اسے سن کر تو بھاگ ہی کھڑے ہوتے ہیں، ان افعال کی نسبت اللہ کی طرف، بہ اعتبار خلق کے ہے۔ ورنہ ہدایت سے محرومی ان کے جمود وعناد ہی کا نتیجہ تھا۔