سورة الإسراء - آیت 28

وَإِمَّا تُعْرِضَنَّ عَنْهُمُ ابْتِغَاءَ رَحْمَةٍ مِّن رَّبِّكَ تَرْجُوهَا فَقُل لَّهُمْ قَوْلًا مَّيْسُورًا

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

اور اگر تم ان (رشتہ داروں، مسکینوں [٣٣] اور مسافروں) سے اس بنا پر اعراض کرو کہ ( ابھی تمہارے پاس انھیں دینے کو کچھ نہیں لیکن) تم اپنے پروردگار کی رحمت سے ایسی توقع ضرور رکھتے ہو اور اس کی تلاش میں ہو تو انھیں نرمی سے جواب دے دو۔

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- یعنی مالی استطاعت کے فقدان کی وجہ سے، جس کے دور ہونے کی اور کشائش رزق کی تو اپنے رب سے امید رکھتا ہے۔ اگر تجھے غریب رشتے داروں، مسکینوں اور ضرورت مندوں سے اعراض کرنا یعنی اظہار معذرت کرنا پڑے تو نرمی اور عمدگی کے ساتھ معذرت کر، یعنی جواب بھی دیا جائے تو نرمی اور پیار و محبت کے لہجے میں نہ کہ ترشی اور بد اخلاقی کے ساتھ، جیسا کہ عام طور پر لوگ ضرورت مندوں اور غریبوں کے ساتھ کرتے ہیں۔