سورة الإسراء - آیت 18

مَّن كَانَ يُرِيدُ الْعَاجِلَةَ عَجَّلْنَا لَهُ فِيهَا مَا نَشَاءُ لِمَن نُّرِيدُ ثُمَّ جَعَلْنَا لَهُ جَهَنَّمَ يَصْلَاهَا مَذْمُومًا مَّدْحُورًا

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

جو شخص دنیا چاہتا ہے تو ہم جس شخص کو اور جتنا چاہیں [١٨]، دنیا میں ہی دے دیتے ہیں پھر ہم نے جہنم اس کے مقدر کردی ہے جس میں وہ بدحال اور دھتکارا ہوا بن کر داخل ہوگا۔

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- یعنی دنیا کے ہر طالب کو دنیا نہیں ملتی، صرف اسی کو ملتی ہے جس کو ہم چاہیں، پھر اس کو بھی اتنی دنیا نہیں جتنی وہ چاہتا ہے بلکہ اتنی ہی ملتی ہے جتنی ہم اس کے لئے فیصلہ کریں۔ لیکن اس دنیا طلبی کا نتیجہ جہنم کا دائمی عذاب اور اس کی رسوائی ہے۔