مَّنِ اهْتَدَىٰ فَإِنَّمَا يَهْتَدِي لِنَفْسِهِ ۖ وَمَن ضَلَّ فَإِنَّمَا يَضِلُّ عَلَيْهَا ۚ وَلَا تَزِرُ وَازِرَةٌ وِزْرَ أُخْرَىٰ ۗ وَمَا كُنَّا مُعَذِّبِينَ حَتَّىٰ نَبْعَثَ رَسُولًا
جس شخص نے ہدایت قبول کی تو اس کا فائدہ اسی کو ہے اور جو گمراہ ہوا تو اس کا بار بھی اسی پر ہے اور کوئی گناہ کا بوجھ اٹھانے والا [١٤] دوسرے کا بوجھ نہیں اٹھائے گا۔ اور ہم اس وقت تک عذاب نہیں دیا کرتے جب تک اپنا رسول [١٥] نہ بھیج لیں۔
1- البتہ جو ضال (گمراہ) مُضل (گمراہ کرنے والے) بھی ہوں گے، انہیں اپنی گمراہی کے بوجھ کے ساتھ، ان کے گناہوں کا بار بھی (بغیر ان کے گناہوں میں کمی کیے) اٹھانا پڑے گا جو ان کی کوششوں سے گمراہ ہوئے ہوں گے، جیسا کہ قرآن کے دوسرے مقامات اور احادیث میں واضح ہے۔ یہ دراصل ان کے اپنے ہی گناہوں کا بھار ہوگا جو دوسروں کو گمراہ کر کے انہوں نے کمایا ہوگا۔ 2- بعض مفسرین نے اس سے صرف دنیوی عذاب مراد لیا ہے۔ یعنی آخرت کے عذاب سے مستثنٰی نہیں ہوں گے، لیکن قرآن کریم کے دوسرے مقامات سے واضح ہے کہ اللہ تعالٰی لوگوں سے پوچھے گا کہ تمہارے پاس میرے رسول نہیں آئے تھے؟ جس پر اثبات میں جواب دیں گے، جس سے معلوم ہوتا ہے کہ ارسال رسل اور انزال کتب کے بغیر وہ کسی کو عذاب نہیں دے گا۔ تاہم اس کا فیصلہ کہ کس قوم یا فرد تک اس کا پیغام نہیں پہنچا، قیامت والے دن وہ خود ہی فرمائے گا، وہاں یقینا کسی کے ساتھ ظلم نہیں ہو گا۔ اسی طرح بہرا پاگل فاترالعقل اور زمانہ فترت یعنی دو نبیوں کے درمیانی زمانے میں فوت ہونے والے لوگوں کا مسئلہ ہے ان کی بابت بعض روایات میں آتا ہے کہ قیامت والے دن اللہ تعالٰی ان کی طرف فرشتے بھیجے گا اور وہ انہیں کہیں گے کہ جہنم میں داخل ہو جاؤ اگر وہ اللہ کے اس حکم کو مان کر جہنم میں داخل ہو جائیں گے تو جہنم ان کے لیے گل وگلزار بن جائے گی بصورت دیگر انہیں گھسیٹ کر جہنم میں پھینک دیا جائے گا۔ (مسند أحمد، ج 4، ص 24، وابن حبان، ج 9، ص 226۔ علامہ البانی نے صحيح الجامع الصغير (نمبر 881) میں اسے ذکر کیا ہے) چھوٹے بچوں کی بابت اختلاف ہے مسلمانوں کے بچے تو جنت میں ہی جائیں گے البتہ کفار و مشرکین کے بچوں میں اختلاف ہے کوئی توقف کا کوئی جنت میں جانے کا اور کوئی جہنم میں جانے کا قائل ہے، امام ابن کثیر نے کہا ہے کہ میدان محشر میں ان کا امتحان لیا جائے گا جو اللہ کے حکم کی اطاعت اختیار کرے گا وہ جنت میں اور جو نافرمانی کرے گا جہنم میں جائے گا امام ابن کثیر نے اسی قول کو ترجیح دی ہے اور کہا ہے کہ اس سے متضاد روایات میں تطبیق بھی ہو جاتی ہے۔ تفصیل کے لیے (تفسیر ابن کثیر ملاحظہ کیجئے)۔ مگر صحیح بخاری کی روایت سے معلوم ہوتا ہے کہ مشرکین کے بچے بھی جنت میں جائیں گے۔ دیکھئے صحیح بخاری (3: 251، 12: 348) مع الفتح