الشَّهْرُ الْحَرَامُ بِالشَّهْرِ الْحَرَامِ وَالْحُرُمَاتُ قِصَاصٌ ۚ فَمَنِ اعْتَدَىٰ عَلَيْكُمْ فَاعْتَدُوا عَلَيْهِ بِمِثْلِ مَا اعْتَدَىٰ عَلَيْكُمْ ۚ وَاتَّقُوا اللَّهَ وَاعْلَمُوا أَنَّ اللَّهَ مَعَ الْمُتَّقِينَ
ماہ حرام میں جنگ کا بدلہ ماہ حرام میں ہی ہوگا۔ اور تمام حرمتوں میں [٢٥٧] بدلہ یہی (برابری کی) صورت ہوگی۔ لہٰذا اگر کوئی تم پر زیادتی کرے تو تم بھی اس پر اتنی ہی زیادتی کرسکتے ہو جتنی اس نے تم پر کی ہے۔ اور اللہ سے ڈرتے رہو اور یہ جان لو کہ اللہ تعالیٰ ڈرنے والوں کے ساتھ ہوتا ہے
* 6 ہجری میں رسول اللہ (ﷺ) چودہ سو صحابہ (رضی الله عنہم) کو ساتھ لے کر عمرہ کے لئے گئے تھے، لیکن کفار مکہ نے انہیں مکہ نہیں جانے دیا اور یہ طے پایا کہ آئندہ سال مسلمان تین دن کے لئے عمرہ کرنے کی غرض سے مکہ آسکیں گے۔ یہ مہینہ تھا جو حرمت والے مہینوں میں سے ایک ہے۔ جب دوسرے سال مسلمان حسب معاہدہ اسی مہینے میں عمرہ کرنے کے لئے جانے لگے تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیات نازل فرمائیں۔ مطلب یہ ہے کہ اس دفعہ بھی اگر کفار مکہ اس مہینے کی حرمت پامال کرکے (گزشتہ سال کی طرح) تمہیں مکہ میں جانے سے روکیں تو تم بھی اس کی حرمت کو نظرانداز کرکے ان سے بھرپور مقابلہ کرو۔ حرمتوں کو ملحوظ رکھنے میں بدلہ ہے، یعنی وہ حرمت کا خیال رکھیں تو تم بھی رکھو، بصورت دیگر تم بھی حرمت کو نظرانداز کرکے کفار کو عبرت ناک سبق سکھاؤ۔ (ابن کثیر)