سورة النحل - آیت 57
وَيَجْعَلُونَ لِلَّهِ الْبَنَاتِ سُبْحَانَهُ ۙ وَلَهُم مَّا يَشْتَهُونَ
ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب
ان لوگوں نے اللہ کے لئے بیٹیاں [٥٤] تجویز کیں حالانکہ وہ ایسی باتوں سے پاک ہے اور ان کے لئے وہ کچھ ہے جو یہ [٥٥] خود چاہیں (یعنی بیٹے)
تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ
1- عرب کے بعض قبیلے (خزاعہ اور کنانہ) فرشتوں کی عبادت کرتے تھے اور کہتے تھے کہ یہ اللہ کی بیٹیاں ہیں۔ یعنی ایک ظلم تو یہ کیا کہ اللہ کی اولاد قرار دی۔ جب کہ اس کی کوئی اولاد نہیں۔ پھر اولاد بھی مونث، جسے وہ اپنے لئے پسند ہی نہیں کرتے اللہ کے لئے اسے پسند کیا، جسے دوسرے مقام پر فرمایا : ﴿أَلَكُمُ الذَّكَرُ وَلَهُ الأُنْثَى، تِلْكَ إِذًا قِسْمَةٌ ضِيزَى﴾ (النجم: 21۔22) ”کیا تمہارے لئے بیٹے اور اس کے لئے بیٹیاں؟ یہ تو بڑی بھونڈی تقسیم ہے“۔ یہاں فرمایا کہ تم تو یہ خواہش رکھتے ہو کہ بیٹے ہوں، بیٹی کوئی نہ ہو۔