سورة النحل - آیت 47

أَوْ يَأْخُذَهُمْ عَلَىٰ تَخَوُّفٍ فَإِنَّ رَبَّكُمْ لَرَءُوفٌ رَّحِيمٌ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

یا انھیں اس طرح پکڑے کہ وہ کمزور [٤٦] ہو کر تباہ ہوجائیں بلاشبہ آپ کا پروردگار ترس کھانے والا، رحم کرنے والا ہے (جو انھیں مہلت دیئے جاتا ہے)

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- تَخَوُّفٍ کا یہ مطلب بھی ہو سکتا ہے کہ پہلے سے ہی دل میں عذاب اور مواخذے کا ڈر ہو۔ جس طرح بعض دفعہ انسان کسی بڑے گناہ کا ارتکاب کر بیٹھتا ہے، تو خوف محسوس کرتا ہے کہ کہیں اللہ میری گرفت نہ کر لے چنانچہ بعض دفعہ اس طرح مؤاخذہ ہوتا ہے۔ 2- کہ وہ گناہوں پر فوراً مواخذہ نہیں کرتا بلکہ مہلت دیتا ہے اور اس مہلت سے بہت سے لوگوں کو توبہ واستغفار کی توفیق بھی نصیب ہو جاتی ہے۔