سورة الحجر - آیت 33

قَالَ لَمْ أَكُن لِّأَسْجُدَ لِبَشَرٍ خَلَقْتَهُ مِن صَلْصَالٍ مِّنْ حَمَإٍ مَّسْنُونٍ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

وہ بولا ! ’’مجھے یہ گوارا نہ ہوا کہ میں ایسے انسان کو سجدہ کروں جسے تو نے گلے سڑے گارے کی کھنکھناتی مٹی سے پیدا کیا ہے‘‘

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- شیطان نے انکار کی وجہ حضرت آدم (عليہ السلام) کا خاکی اور بشر ہونا بتلایا، جس کا مطلب یہ ہوا کہ انسان اور بشر کو اس کی بشریت کی بنا پر حقیر اور کم تر سمجھنا یہ شیطان کا فلسفہ ہے، جو اہل حق انبیاء علیہم السلام کی بشریت کے منکر نہیں، اس لئے کہ ان کی بشریت کو خود قرآن کریم نے وضاحت سے بیان کیا ہے۔ علاوہ ازیں بشریت ان کی عظمت اور شان میں کوئی فرق نہیں پڑتا۔