وَلَنُسْكِنَنَّكُمُ الْأَرْضَ مِن بَعْدِهِمْ ۚ ذَٰلِكَ لِمَنْ خَافَ مَقَامِي وَخَافَ وَعِيدِ
اور ان کے بعد تمہیں اس ملک میں آباد کریں گے : یہ (انعام) اس شخص کے لئے ہے جو میرے سامنے (جوابدہی کے لئے) کھڑا ہونے سے اور میری وعید سے ڈرتا ہو
1- یہ مضمون بھی اللہ نے کئی مقامات پر بیان فرمایا ہے مثلاً، ﴿وَلَقَدْ كَتَبْنَا فِي الزَّبُورِ مِنْ بَعْدِ الذِّكْرِ أَنَّ الأَرْضَ يَرِثُهَا عِبَادِيَ الصَّالِحُونَ﴾ (الأنبياء:105) ۔ ”ہم نے لکھ دیا زبور میں، نصیحت کے پیچھے کہ آخر زمین کے وارث ہوں گے میرے نیک بندے“۔ (مزید دیکھئے سورۃ الاعراف: 128، 137) چنانچہ اس کے مطابق اللہ تعالٰی نے نبی کریم (ﷺ) کی مدد فرمائی، آپ کو با دل نخواستہ مکے سے نکلنا پڑا لیکن چند سالوں بعد ہی آپ فاتحانہ مکے میں داخل ہوئے اور آپ کو نکلنے پر مجبور کرنے والے ظالم مشرکین سر جھکائے، کھڑے آپ کے اشارہ ابرو کے منتظر تھے لیکن آپ (ﷺ)نے خلق عظیم کا مظاہرہ کرتے ہوئے ﴿لَا تَثْرِيْبَ عَلَيْكُمُ﴾ (یوسف:92) کہہ کر سب کو معاف فرما دیا۔ صَلَوَاتُ اللهِ وَسَلاَمُهُ عَلَيْهِ 2- جس طرح دوسرے مقام پر فرمایا۔﴿وَأَمَّا مَنْ خَافَ مَقَامَ رَبِّهِ وَنَهَى النَّفْسَ عَنِ الْهَوَى ، فَإِنَّ الْجَنَّةَ هِيَ الْمَأْوَى﴾ ( النازعات: 40-41)۔ ”جو اپنے رب کے سامنے کھڑا ہونے سے ڈر گیا اور اپنے نفس کو خواہش سے روکے رکھا یقینا جنت اس کا ٹھکانہ ہے“۔ ﴿وَلِمَنْ خَافَ مَقَامَ رَبِّهِ جَنَّتَانِ﴾ (النازعات :46)۔ ”جو اپنے رب کے سامنے کھڑا ہونے سے ڈر گیا اس کے لیے دو جنتیں ہیں“۔