سورة یوسف - آیت 94
وَلَمَّا فَصَلَتِ الْعِيرُ قَالَ أَبُوهُمْ إِنِّي لَأَجِدُ رِيحَ يُوسُفَ ۖ لَوْلَا أَن تُفَنِّدُونِ
ترجمہ تیسیرالقرآن - مولانا عبد الرحمن کیلانی
جب یہ قافلہ (مصر سے) روانہ ہوا تو اس وقت ان کے باپ یعقوب نے کہا : اگر تم مجھے یہ نہ کہو کہ بڈھا سٹھیا گیا (تو حقیقت یہ ہے کہ) میں یوسف کی بو محسوس [٩١] کر رہا ہوں
تفسیر مکہ - حافظ صلاح الدین یوسف حافظ
* ادھر یہ قمیص لے کر قافلہ مصر سے چلا اور ادھر حضرت یعقوب (عليہ السلام) کو اللہ تعالٰی کی طرف سے اعجاز کے طور پر حضرت یوسف (عليہ السلام) کی خوشبو آنے لگ گئی یہ گویا اس بات کا اعلان تھا کہ اللہ کے پیغمبر کو بھی، جب تک اللہ تعالٰی کی طرف سے اطلاع نہ پہنچے، پیغمبر بےخبر ہوتا ہے، چاہے بیٹا اپنے شہر کے کسی کنوئیں ہی میں کیوں نہ ہو، اور جب اللہ تعالٰی انتظام فرما دے تو پھر مصر جیسے دور دراز کے علاقے سے بھی بیٹے کی خوشبو آجاتی ہے۔