إِنَّ الَّذِينَ كَفَرُوا وَمَاتُوا وَهُمْ كُفَّارٌ أُولَٰئِكَ عَلَيْهِمْ لَعْنَةُ اللَّهِ وَالْمَلَائِكَةِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ
جو لوگ [٢٠٠] کفر کرتے رہے پھر اسی کفر کی حالت میں مر گئے تو ایسے لوگوں پر اللہ کی، فرشتوں کی اور سب لوگوں کی لعنت ہے
1-اس سے معلوم ہوا کہ جن کی بابت یقینی علم ہے کہ ان کا خاتمہ کفر پر ہوا ہے، ان پر لعنت جائز ہے، لیکن ان کے علاوہ کسی بھی بڑے سے بڑے گنہگار مسلمان پر لعنت کرنا جائز نہیں ہے۔ کیوں کہ ممکن ہے مرنے سے پہلے اس نے توبہ نصوح کرلی ہو یا اللہ نے اس کے دیگر نیک اعمال کی وجہ سے اس کی غلطیوں پر قلم عفو پھیر دیا ہو۔ جس کا علم ہمیں نہیں ہوسکتا۔ البتہ جن بعض معاصی پر لعنت کا لفظ آیا ہے، ان کے مرتکبین کی بابت کہا جاسکتا ہے کہ یہ لعنت والے کام کر رہے ہیں، ان سے اگر انہوں نے توبہ نہ کی تو یہ بارگاہ الٰہی میں ملعون قرار پاسکتے ہیں۔