ارْجِعُوا إِلَىٰ أَبِيكُمْ فَقُولُوا يَا أَبَانَا إِنَّ ابْنَكَ سَرَقَ وَمَا شَهِدْنَا إِلَّا بِمَا عَلِمْنَا وَمَا كُنَّا لِلْغَيْبِ حَافِظِينَ
تم لوگ اپنے باپ سے جاکر کہو : ابا جان! آپ کے بیٹے نے چوری کی ہے۔ ہم نے وہی گواہی دی جو ہم جانتے [٧٨] تھے اور ہم پوشیدہ چیزوں کے نگہبان نہیں ہیں
1- یعنی ہم نے جو عہد کیا تھا کہ ہم بنیامین کو باحفاظت واپس لے آئیں گے، تو یہ ہم نے اپنے علم کے مطابق عہد کیا تھا، بعد میں جو واقعہ پیش آگیا اور جس کی وجہ سے بنیامین کو ہمیں چھوڑنا پڑا، یہ تو ہمارے وہم و گمان میں بھی نہ تھا۔ دوسرا مطلب یہ ہے ہم نے چوری کی جو سزا بیان کی تھی چور کو ہی چوری کے بدلے میں رکھ لیا جائے، تو یہ سزا ہم نے اپنے علم کے مطابق ہی تجویز کی تھی۔ اس میں کسی قسم کی بدنیتی شامل نہیں تھی۔ لیکن یہ اتفاق کی بات تھی کہ جب سامان کی تلاشی لی گئی تو مسروقہ کٹورا بنیامین کے سامان سے نکل آیا۔ 2- یعنی مستقبل میں پیش آنے والے واقعات سے ہم بےخبر تھے۔