سورة یوسف - آیت 65

وَلَمَّا فَتَحُوا مَتَاعَهُمْ وَجَدُوا بِضَاعَتَهُمْ رُدَّتْ إِلَيْهِمْ ۖ قَالُوا يَا أَبَانَا مَا نَبْغِي ۖ هَٰذِهِ بِضَاعَتُنَا رُدَّتْ إِلَيْنَا ۖ وَنَمِيرُ أَهْلَنَا وَنَحْفَظُ أَخَانَا وَنَزْدَادُ كَيْلَ بَعِيرٍ ۖ ذَٰلِكَ كَيْلٌ يَسِيرٌ

ترجمہ تیسیرالقرآن - مولانا عبد الرحمن کیلانی

پھر جب انہوں نے اپنا سامان کھولا تو دیکھا کہ ان کی پونجی بھی انھیں واپس کردی گئی ہے۔ (وہ بہت خوش ہوئے اور) کہنے لگے : ابا جان! ہمیں (اور) کیا چاہئے، ہماری تو پونجی بھی ہمیں [٦٢] واپس کردی گئی ہے۔ اب ہم (جلد ہی) اپنے گھر والوں کے لئے رسد لائیں گے اور اپنے بھائی کی حفاظت کریں گے اور ایک [٦٣] بار شتر زیادہ غلہ لائیں گے۔ اور یہ (اب کی بار) غلہ لانا تو بالکل آسان ہے

تفسیر مکہ - حافظ صلاح الدین یوسف حافظ

* یعنی بادشاہ کے اس حسن سلوک کے بعد، کہ اس نے ہماری خاطر تواضع بھی خوب کی اور ہماری پونجی بھی واپس کر دی، اور ہمیں کیا چاہیئے۔ ** کیونکہ فی کس ایک اونٹ جتنا بوجھ اٹھا سکتا تھا، غلہ دیا جاتا تھا، بنیامین کی وجہ سے ایک اونٹ کے بوجھ بھر غلہ مزید ملتا۔ *** اس کا ایک مطلب تو یہ ہے کہ بادشاہ کے لئے ایک بار شتر غلہ کوئی مشکل بات نہیں ہے، آسان ہے، دوسرا مطلب یہ ہے کہ ذَلِك کا اشارہ اس غلے کی طرف ہے جو ساتھ لائے تھے۔ اور يَسِيرٌ بمعنی قَلِيلٍ ہے یعنی جو غلہ ہم ساتھ لائے ہیں قلیل ہے بنیامین کے ساتھ جانے سے ہمیں کچھ غلہ اور مل جائے گا تو اچھی ہی بات ہے ہماری ضرورت زیادہ بہتر طریقے سے پوری ہو سکے گی۔