سورة یوسف - آیت 40

مَا تَعْبُدُونَ مِن دُونِهِ إِلَّا أَسْمَاءً سَمَّيْتُمُوهَا أَنتُمْ وَآبَاؤُكُم مَّا أَنزَلَ اللَّهُ بِهَا مِن سُلْطَانٍ ۚ إِنِ الْحُكْمُ إِلَّا لِلَّهِ ۚ أَمَرَ أَلَّا تَعْبُدُوا إِلَّا إِيَّاهُ ۚ ذَٰلِكَ الدِّينُ الْقَيِّمُ وَلَٰكِنَّ أَكْثَرَ النَّاسِ لَا يَعْلَمُونَ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

اللہ کے سواجنہیں تم پوجتے ہو وہ تو ایسے نام ہیں جو تم نے اور تمہارے آباء و اجداد نے رکھ لیے ہیں، ان کے لئے اللہ نے کوئی سند [٣٩] نازل نہیں کی۔ اللہ کے سوا یہاں کسی کی فرماں روائی نہیں۔ اس نے یہی حکم دیا ہے کہ اس کے سوا اور کسی کی عبادت نہ کرو۔ یہی دین برحق ہے۔ لیکن اکثر لوگ یہ باتیں جانتے نہیں

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- اس کا ایک مطلب یہ ہے کہ ان کا نام معبود تم نے خود ہی رکھ لیا ہے، دراں حالیکہ وہ معبود ہیں نہ ان کی بابت کوئی دلیل اللہ نے اتاری ہے۔ دوسرا مطلب یہ ہے کہ ان معبودوں کے جو مختلف نام تم نے تجویز کر رکھے ہیں۔ مثلا خواجہ غریب نواز، گنج بخش، کرنی والا، کرماں والا وغیرہ یہ سب تمہارے خود ساختہ ہیں۔ ان کی کوئی دلیل اللہ نے نہیں اتاری۔ 2- یہی دین، جس کی طرف میں تمہیں بلا رہا ہوں، جس میں صرف ایک اللہ کی عبادت ہے، درست اور قیم ہے جس کا حکم اللہ نے دیا ہے۔ 3- جس کی وجہ سے اکثر لوگ شرک کا ارتکاب کرتے ہیں ﴿وَمَا يُؤْمِنُ اَكْثَرُهُمْ بِاللّٰهِ اِلَّا وَهُمْ مُّشْرِكُوْنَ﴾ (سورۂ یوسف:106) ”ان میں سے اکثر لوگ باوجود اللہ پر ایمان رکھنے کے بھی مشرک ہی ہیں“ اور فرمایا ﴿وَمَآ اَكْثَرُ النَّاسِ وَلَوْ حَرَصْتَ بِمُؤْمِنِيْنَ﴾ (سورۂ یوسف:103) ”اے پیغمبر تیری خواہش کے باوجود اکثر لوگ اللہ پر ایمان لانے والے نہیں ہیں“۔