سورة یوسف - آیت 30

وَقَالَ نِسْوَةٌ فِي الْمَدِينَةِ امْرَأَتُ الْعَزِيزِ تُرَاوِدُ فَتَاهَا عَن نَّفْسِهِ ۖ قَدْ شَغَفَهَا حُبًّا ۖ إِنَّا لَنَرَاهَا فِي ضَلَالٍ مُّبِينٍ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

اور شہر کی عورتیں آپس میں چرچا کرنے لگیں کہ عزیزمصر کی بیوی (زلیخا) اپنے نوجوان غلام کو اپنی طرف ورغلانا چاہتی ہے اور اس کی محبت اس کے دل میں گھر کرچکی ہے۔ ہم تو اسے واضح طور پر گمراہی (محبت) میں مبتلا دیکھ رہی ہیں

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- جس طرح خوشبو کو پردوں سے چھپا یا نہیں جا سکتا ، عشق و محبت کا معاملہ بھی ایسا ہی ہے۔ گو عزیز مصر نے حضرت یوسف (عليہ السلام) کو اسے نظر انداز کرنے کی تلقین کی اور یقیناً آپ کی زبان مبارک پر اس کا کبھی ذکر بھی نہیں آیا ہوگا اس کے باوجود یہ واقعہ جنگل کی آگ کی طرح پھیل گیا اور زنان مصر میں اس کا چرچا عام ہو گیا، عورتیں تعجب کرنے لگیں کی عشق کرنا تھا تو کسی پیکر حسن و جمال سے کیا جاتا، یہ کیا اپنے ہی غلام پر زلیخا فریفتہ ہو گئی، یہ تو اس کی ہی نادانی ہے۔