وَرَاوَدَتْهُ الَّتِي هُوَ فِي بَيْتِهَا عَن نَّفْسِهِ وَغَلَّقَتِ الْأَبْوَابَ وَقَالَتْ هَيْتَ لَكَ ۚ قَالَ مَعَاذَ اللَّهِ ۖ إِنَّهُ رَبِّي أَحْسَنَ مَثْوَايَ ۖ إِنَّهُ لَا يُفْلِحُ الظَّالِمُونَ
اور جس عورت کے گھر میں وہ رہتے تھے اس نے یوسف کو اپنی طرف ورغلانا چاہا، اس نے دروازے بند کرلیے اور یوسف سے کہنے لگی [٢٢] ''جلدی آجاؤ'' یوسف نے کہا : اللہ کی پناہ! میرے پروردگار [٢٣] نے تو مجھے بہت اچھی منزلت بخشی (اور میں یہ کام کروں؟) ظالم لوگ یقینا فلاح نہیں پاتے''
* یہاں سے حضرت یوسف (عليہ السلام) کا نیا امتحان شروع ہوا عزیز مصر کی بیوی، جس کو اس کے خاوند نے تاکید کی تھی کہ یوسف (عليہ السلام) کو اکرام واحترام کے ساتھ رکھے، وہ حضرت یوسف (عليہ السلام) کے حسن وجمال پر فریفتہ ہوگئی اور انہیں دعوت گناہ دینے لگی، جسے حضرت یوسف (عليہ السلام) نے ٹھکرا دیا۔