سورة یوسف - آیت 17

قَالُوا يَا أَبَانَا إِنَّا ذَهَبْنَا نَسْتَبِقُ وَتَرَكْنَا يُوسُفَ عِندَ مَتَاعِنَا فَأَكَلَهُ الذِّئْبُ ۖ وَمَا أَنتَ بِمُؤْمِنٍ لَّنَا وَلَوْ كُنَّا صَادِقِينَ

ترجمہ تیسیرالقرآن - مولانا عبد الرحمن کیلانی

کہنے لگے : ہم دوڑ کے مقابلہ میں ایک دوسرے سے آگے بڑھتے گئے اور یوسف [١٤] کو ہم نے اپنے سامان کے پاس چھوڑ دیا تھا اتنے میں ایک بھیڑیا آیا اور اسے کھا گیا اور آپ تو ہماری بات پر یقین نہیں کریں گے خواہ ہم سچے ہی ہوں''

تفسیر مکہ - حافظ صلاح الدین یوسف حافظ

* یعنی اگر ہم آپ کے نزدیک ثقہ اور اہل صدق ہوتے، تب بھی یوسف (عليہ السلام) کے معاملے میں آپ ہماری بات کی تصدیق نہ کرتے، اب تو ویسے ہی ہماری حیثیت متہم اور مشکوک افراد کی سی ہے، اب آپ کس طرح ہماری بات کی تصدیق کریں گے؟۔