سورة ھود - آیت 77

وَلَمَّا جَاءَتْ رُسُلُنَا لُوطًا سِيءَ بِهِمْ وَضَاقَ بِهِمْ ذَرْعًا وَقَالَ هَٰذَا يَوْمٌ عَصِيبٌ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

پھر جب ہمارے فرستادہ (فرشتے) لوط کے پاس آئے تو انھیں ان کا آنا ناگوار محسوس ہوا اور دل گھٹ گیا اور کہنے لگے۔ یہ تو مصیبت [٨٧] کا دن ہے

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- حضرت لوط (عليہ السلام) کی اس سخت پریشانی کی وجہ مفسرین نے لکھی ہے کہ یہ فرشتے نوجوانوں کی شکل میں آئے تھے، جو بے ریش تھے، جس سے حضرت لوط (عليہ السلام) نے اپنی قوم کی عادت قبیحہ کے پیش نظر سخت خطرہ محسوس کیا۔ کیونکہ ان کو یہ پتہ نہیں تھا کہ آنے والے یہ نوجوان، مہمان نہیں ہیں، بلکہ اللہ کے بھیجے ہوئے فرشتے ہیں جو اس قوم کو ہلاک کرنے کے لئے آئے ہیں۔