سورة ھود - آیت 44

وَقِيلَ يَا أَرْضُ ابْلَعِي مَاءَكِ وَيَا سَمَاءُ أَقْلِعِي وَغِيضَ الْمَاءُ وَقُضِيَ الْأَمْرُ وَاسْتَوَتْ عَلَى الْجُودِيِّ ۖ وَقِيلَ بُعْدًا لِّلْقَوْمِ الظَّالِمِينَ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

(پھر کچھ عرصہ بعد اللہ تعالیٰ کا) حکم ہوا کہ : اے زمین پانی نگل جاؤ اور اے آسمان (مزید پانی برسانے سے) رک جا۔ اور (آہستہ آہستہ) پانی خشک ہوگیا اور فیصلہ چکا دیا گیا اور کشتی جودی [٥٠] (پہاڑ) پر ٹک گئی اور کہا گیا کہ ظالم (اللہ کی رحمت سے) دور ہیں

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- نگلنا، کا استعمال جانور کے لئے ہوتا ہے کہ وہ اپنے منہ کی خوراک کو نگل جاتا ہے۔ یہاں پانی کے خشک ہونے کو نگل جانے سے تعبیر کرنے میں یہ حکمت معلوم ہوتی ہے کہ پانی بتدریخ خشک نہیں ہوا تھا بلکہ اللہ کے حکم سے زمین نے سارا پانی دفعتا اس طرح اپنے اندر نگل لیا جس طرح جانور لقمہ نگل جاتا ہے۔ 2- یعنی تمام کافروں کو غرق آب کر دیا گیا۔ 3- جودی، پہاڑ کا نام ہے جو بقول بعض موصل کے قریب ہے، حضرت نوح علیہ السام کی قوم بھی اسی کے قریب آباد تھی۔ 4- بُعْدٌ، یہ ہلاکت اور لعنت الٰہی کے معنی میں ہے اور قرآن کریم میں بطور خاص غضب الٰہی کی مستحق بننے والی قوموں کے لئے اسے کئی جگہ استعمال کیا گیا ہے۔