سورة ھود - آیت 35

أَمْ يَقُولُونَ افْتَرَاهُ ۖ قُلْ إِنِ افْتَرَيْتُهُ فَعَلَيَّ إِجْرَامِي وَأَنَا بَرِيءٌ مِّمَّا تُجْرِمُونَ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

(اے نبی)! کیا کافر یہ کہتے ہیں کہ : اس نے یہ (قرآن) خود ہی گھڑ لیا ہے [٤٢] آپ ان سے کہئے کہ : ''اگر میں نے گھڑا ہے تو میرا گناہ میرے ذمہ ہے اور جو تم جرم کر رہے ہو میں ان سے برئ الذمہ ہوں

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- بعض مفسرین کے نزدیک یہ مکالمہ قوم نوح (عليہ السلام) اور حضرت نوح (عليہ السلام) کے درمیان ہوا اور بعض کا خیال ہے کہ یہ جملہ معترضہ کے طور پر نبی اکرم (ﷺ) اور مشرکین مکہ کے درمیان ہونے والی گفتگو ہے۔ مطلب یہ ہے کہ اگر یہ قرآن میرا گھڑا ہوا ہے اور میں اللہ کی طرف سے منسوب کرنے میں جھوٹا ہوں تو یہ میرا جرم ہے، اس کی سزا میں ہی بھگتوں گا۔ لیکن تم جو کچھ کر رہے ہو، جس سے میں بری ہوں، اس کا بھی تمہیں پتہ ہے؟ اس کا وبال تو مجھ پر نہیں، تم پر ہی پڑے گا کیا اس کی بھی تمہیں کچھ فکر ہے؟۔