سورة ھود - آیت 28

قَالَ يَا قَوْمِ أَرَأَيْتُمْ إِن كُنتُ عَلَىٰ بَيِّنَةٍ مِّن رَّبِّي وَآتَانِي رَحْمَةً مِّنْ عِندِهِ فَعُمِّيَتْ عَلَيْكُمْ أَنُلْزِمُكُمُوهَا وَأَنتُمْ لَهَا كَارِهُونَ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

نوح نے کہا: اے میری قوم! (بھلادیکھو) اگر میں اپنے پروردگار کی طرف سے ایک واضح دلیل پر ہوں اور اس نے مجھے اپنے ہاں سے رحمت (نبوت) بھی عطا کی ہو جو تمہیں نظر نہ آرہی ہو [٣٦] تو کیا ہم اسے زبردستی تم پر چپیک سکتے ہیں؟ (کہ تم ضرور ایمان لاؤ) درآنحالیکہ تم اسے ناپسند کر رہے ہو

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- بَيِّنَةٍ سے مراد ایمان و یقین ہے اور رحمت سے مراد نبوت۔ جس سے اللہ تعالٰی نے حضرت نوح (عليہ السلام) کو سرفراز کیا تھا۔ 2- یعنی تم اس کے دیکھنے سے اندھے ہوگئے۔ چنانچہ تم نے اس کی قدر پہچانی اور نہ اسے اپنانے پر آمادہ ہوئے، بلکہ اس کو جھٹلایا اور اس کی تکذیب اور رد کے درپے ہوگئے۔ 3- جب یہ بات ہے تو ہدایت ورحمت تمہارے حصے میں کس طرح آ سکتی ہے؟۔